Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

علامی لاہوتی اور روحانیت پر اعتراض والے ضرور پڑھیں

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2013ء

خیال کی قوت اور سی آئی اے کا
حیرت انگیز روحانی جاسوسی نظام
Psychic Warrior by Major More House USA
(C.I.A'S PARANORMAL ESPIONAGE DEPARTMENT)
تعارف: ٹیلی پیتھی یعنی خیال کی قوت سے دوسروں کے اذہان کو متاثر کرنا اور پیغام رسانی ایک ماورائی بات ہے ہپناٹزم بھی خیال کی قوت کا ہی کھیل ہے۔ کمیونسٹ روس کے زمانہ میں وہاں سائبیریا اور ماسکو کے درمیان پیغام رسانی کیلئے باقاعدہ ٹیلی پیتھی سٹیشن بنائے گئے تھے اور بڑے کامیاب تجربات کیے گئے۔ یورپ اور امریکہ میں بھی بیشمار سائنسی تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ کچھ لوگ قدرتی طور پر اس میں اعلیٰ دسترس رکھتے ہیں یعنی یہ ایک انسانی صلاحیت ہے جو مختلف لوگوں میں مختلف درجہ میں موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ اور روس میں انسانی شخصیت (نفس یا روح) کو جاگتے ہوئے جسم سے آزاد کرنے کے بھی کئی تجربات ہوئے ہیں جن کی مدد سے پیغام رسانی‘ دوسروں پر دسترس حاصل کرنا اذہان کو کنٹرول کرنا اور روحوں کے ذریعہ چوری ڈھونڈنا‘ جمع شدہ اشیاء کی تلاش وغیرہ جیسے غیرمعمولی کام شامل ہیں۔ 1970ء تک تو یہ سب پیراسائیکالوجسٹوں اور روحانی دنیا میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کے کھیل تھے لیکن ان انسانی صلاحیتوں کو دشمن کی سراغرسانی‘ ذہن کو قابو کرنے اور جاسوسی کیلئے جب سے سی آئی اے نے استعمال کرنا شروع کیا ہے یہ سب کچھ ایک سنجیدہ علم بن گیا ہے جس سے سائیکی جنگ لڑی جاتی ہے۔ 1996ء تک اس سلسلہ میں دنیا کی سب سےبڑی سپائی ایجنسی میں کیا ہورہا ہے شاید ہی کسی کو علم تھا۔ شاید یہ کبھی بھی پتہ نہ چلتا اگر سی آئی اے کا ہی ایک سابقہ آفیسر میجر ڈیوڈ مور ہاؤس اس راز کو ظاہر نہ کردیتا۔ ذیل کا مضمون اس کا کتاب "Psychic Warrior" کا اختصار ہے۔
جن‘ بھوت‘ پریت سے سراغرسانی کا کام
میجر مور ہاؤس کی کتاب سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ اول یہ کہ امریکی حکومت جو سائنسی ترقی میں بھی سپرپاور ہے وہ غیبی وجود مثلاً ارواح‘ جن‘ بھوت‘ پریت وغیرہ کو نہ صرف سرکاری طور پر تسلیم کرتی ہے بلکہ ان طاقتوں کی مدد سے نہایت رازدارانہ سراغرسانی کا کام لینے کیلئے بھی تحقیق کررہی ہے۔ کتاب کا مصنف ڈیوڈ مور ہاؤس اپنی کتاب کے سرورق میں یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ماورائی طاقتوں کے ذریعے سی آئی اے کی سراغرسانی کی یہ سچی کہانی ہے۔
(A True Story of the C.I.A's Paranormal Espionage) مصنف جو سی آئی اے میں عرصہ تک ایک آفیسر کے طورپر خدمات انجام دیتا رہا ہے اپنی کتاب میں اپنے بارے میں جو کچھ بتاتا ہے اس کا اختصار مندرجہ ذیل ہے۔
فرشتے نے کہا: تم ٹھیک ہوجاؤ گے ظلم بند کردو
’’ڈیوڈ مور ہاؤس 16 اپریل 1979ء کو U.S آرمی کی انفنٹری کور میں کمیشن ہوا اور سولہ سال کی سروس کے بعد 1995 ءکو وہ فوج سے میجر کے رینک میںریٹائرڈ کردیا گیا۔ اس کا باپ بھی ایک فوجی تھا اور اس کا اپنا کیریئر بھی بہت زیادہ درخشاں تھا۔ جب اسے کمیشن ملا تو فوجی کیڈٹ کی حیثیت سے وہ بیشمار اعلیٰ سے اعلیٰ اعزازات لے چکا تھا۔ فوج میں اپنی دلیری، ذہانت اور محنت کی وجہ سے اسے بہت اچھی ذمہ داریاں ملتی رہیں۔ اگست 1986ء کو اسے اردن میں اردنی فوج کی تربیت کیلئے 260پلاٹون کمانڈ کے ساتھ بھیج دیا گیا جہاں اس کی زندگی کی کایا پلٹ گئی۔
1987 ءکی بات ہے کہ اردن کی پہاڑی وادی جسے ’’وادی موسیٰ‘‘ کہا جاتا ہے وہ وہاں موسم بہار میں جنگی مشقیں کررہے تھے۔ یہ وہی جگہ جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کیلئے اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طور پر پانی کے بارہ چشمے جاری کردئیے تھے۔ یادگار کے طور پر وہاں آج بھی ایک چھوٹی سی مسجد ہے جسے مسجد موسیٰ علیہ السلام کہا جاتا ہے اور ایک چشمہ ابھی تک بہتا ہے۔ اچانک ایسا ہوا کہ کسی طرف سے ایک گولی آئی جو میجر مورہاؤس کے ہیلمنٹ میں پھنس کر رہ گئی ورنہ سر کے آر پار ہوجاتی بعد میں وہاں سے اس کا سر کافی زیادہ سوج گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوٹ کے اثرات ذہن کے اندر تک گئے ہوں گے۔ فوری طور پر میجر اپنی جگہ کھڑا ہوا لیکن پھر بیہوش ہوگیا۔ بیہوشی کے عالم میں اس نے دیکھا کہ فضا دھند آلود ہے اور اس کے سامنے کھلے عربی لباس میں ملبوس کوئی آٹھ دس لوگ ہیں۔ ان میں سے ایک نے آگے بڑھ کر کہا ’’تم ٹھیک ہوجاؤ‘ ظلم بند کردو اور امن کیلئے کام کرو‘ امن کے متعلق لوگوں کو سکھاؤ‘‘ یہ پیغام دینے والے نے اسے بتایا کہ وہ اس کا محافظ فرشتہ ہے‘ اور یہ بھی کہا کہ وہ اس کا خیال رکھے گا۔ اس کے ساتھ ہی دھند دور ہوگئی اور وہ ہوش میں آگیا۔
محافظ فرشتے سے ملاقات او ر بات چیت
اس واقعہ کو اس نے خواب یا وہم وتصور خیال کیا لیکن تھوڑے ہی دنوں کے بعد اسے دوبارہ وہی فرشتہ ملا لیکن اب ہوش و حواس کی حالت میں اس نے دوبارہ اسے وہی پیغام دیا۔ اب کے میجر مور ہاؤس کو کسی طرح کا شک نہیں تھا کہ یہ وہم نہیں بلکہ ایک حقیقت تھی لیکن کیوں اور کیسے؟ یہ بات اس کی سمجھ سے باہر تھی۔ اردنی کمانڈ آفیسر نے انہیں پہلے دن ہی بتایا تھا کہ اس وادی میں جنات اور ارواح رہتے ہیں لیکن امریکی فوجیوں نے اس بات کو مذاق میں اڑا دیا تھا۔ بہرحال اپنے محافظ فرشتے سے ملاقات اور بات چیت نے میجر مور ہاؤس پر گہرا اثر چھوڑا لیکن اس ڈر سے کہ فوج میں ایسی باتیں کرنے والوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اس نے اس واقعہ کا کسی سے ذکر تک بھی نہ کیا لیکن اس کے بعد اس کے ذہن پر اکثر عجیب عجیب تصور آتے رہتے اسے سچے خواب نظر آتے اور اسے یوں محسوس ہوتا جیسے وہ وقت کے آگے دیکھ سکتا ہے وہ اپنی اس کیفیت کے بارے میں لکھتا ہے کہ:۔
"It was an odd feelings, humming mind, eyes open all the time, I began referring to it as the television in my head".(Page-42)
’’ترجمہ:بڑی عجیب کیفیات تھیں‘ دماغ ایسا کہ ہر وقت مصروف‘ آنکھیں ایسے جیسے ہمہ وقت کھلی ہوں‘ میں نے اس کیفیت کو ایسا جانا کہ جیسے میرے دماغ میں ایک ٹی وی فٹ ہو (اور میں اس کے ذریعے تمام واقعات کو دیکھ رہا ہوں)‘‘
CIAکا روحانی جاسوسی محکمہ
جولائی 1987ء کو اردن کا مشن مکمل ہونے پر وطن واپسی ہوئی لیکن روحانی شخصیت سے ملاقات کا سلسلہ بند نہ ہوا، بلکہ پریشانی بڑھتی گئی۔ اس کا خیال تھا کہ کسی سائیکالوجسٹ کے پاس جاؤں لیکن اس خوف سے کہ کہیں فوج میں کیریئر پر برا اثر پڑے وہ ایسا نہ کرسکا۔ واپسی پر اس کی تعیناتی فوج کے محکمہ سراغرسانی میں ہوگئی۔ وہاں اس کی ملاقات ایک سائیکالوجسٹ سے ہوئی جو کہ پیراسائیکالوجی میں پی، ایچ، ڈی تھا۔ مور ہاؤس نے اپنے کچھ مشاہدات کا اس سے ذکر کیا تو اس نے کہا یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہے جو بڑے کام کی چیز ہے۔ اس کی حوصلہ افزائی سے متاثر ہوکر مور ہاؤس نے اسے کچھ مزید واقعات بھی بتائے۔ اس پر اس سائیکالوجسٹ نے اسے پڑھنے کیلئے کچھ ٹاپ سیکرٹ فولڈر دئیے جن میں ان لوگوں کےو اقعات تھے جو زمان و مکان کی حدود کو پار کرسکتے تھے جنہیں ’’دور بین نگاہ رس‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر مذکور نے مور ہاؤس کو بتایا کہ درحقیقت تمہارا یہ قدرتی تحفہ بھی اسی جانب ایک قدم ہے اور سختی سے ہدایت کی کہ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلنا چاہیے۔ ان فولڈر میں ایک واقعہ امریکی اغوا کنندہ کو ڈھونڈنے کے متعلق تھا۔ واقعہ کی تاریخ جولائی 1978 ءتھی۔ لوگوں کے ناموں کی بجائے ان کے نمبر تھے۔ مور ہاؤس اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اس واقعہ میں ایک دور بین نگاہ رس (وہ عامل جو بیٹھے بیٹھے اپنے روحانی سفر کے ذریعہ غائب کی چیزوں کو ڈھونڈ لیتا ہے) کی روح اس کے جسم کو چھوڑ کر امریکی اغواء شدہ آدمی کو ڈھونڈنے کیلئے ماضی میں چلی جاتی ہے۔ وہ اس گھر تک پہنچ جاتی ہے جہاں اس کے اغواء کرنے والے بیٹھے ہیں وہ ان کی باتیں سنتا ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مغوی کو قتل نہیں بلکہ سودے بازی کرنا چاہتے ہیں۔
قدرت کی طرف سے ایک نئی طاقت
دوسرا واقعہ بھی کم حیرت انگیز نہیں تھا‘ اس میں ایک اور دوربین نگاہ رس کا ذکر تھا کہ وہ کیسے روحانی طور پر شہر در شہر، ملک در ملک کسی کی تلاش میں پھررہا تھا جسے آخر کار اس نے ڈھونڈ ہی نکالا۔ ان واقعات کو پڑھنے کے بعد مور ہاؤس لکھتا ہے کہ ’’مجھے پتہ چلا کہ میری حالت واقعی کسی بیماری کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ قدرت کی طرف سے مجھے ایک نئی طاقت عطا ہورہی تھی‘ کچھ دنوں کے بعد میری تعیناتی کے احکام دوسری جگہ کیلئے آگئے‘ یہ ایک انتہائی سیکرٹ محکمہ تھا جس کا نام اور پتا میں نے کبھی بھی نہیں سنا تھا‘ وہاں مجھے ڈاکٹر بارٹر اپنے ساتھ لے کر گیا اور وہاں کے منیجر مسٹر لیوی (Mr.Levy) سے میری ملاقات کروائی۔ وہاں مجھے معلوم ہوا کہ لیوی میرے متعلق پہلے ہی سے بہت کچھ جانتا تھا،اس نے اسے مبارک دی کہ یہاں ہزاروں میں سے کسی ایک خوش قسمت کی ہی سلیکشن ہوتی ہے۔
ماضی و مستقبل میں جانے کی ٹریننگ
اب مجھے پتہ چلا کہ یہ سی آئی اے کا نہایت ہی سپیشل محکمہ ہے جہاں پر روحانی طاقتوں کے ذریعہ دشمن ممالک کی سراغرسانی کی جاتی ہے۔ یہاں پر داخل ہونے والوں کو زمان و مکان ماضی اور مستقبل میں جانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے لیکن تربیت پانے کیلئے پہلے سے موجود قدرتی گفٹ ہونا ضروری ہے۔ کچھ لوگ غیرمرئی قوتوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور کچھ لوگوں کو بعد میں قدرت عطا کرتی ہے لیکن ہر صورت میں یہ قدرت کی عطا ہے اس محکمہ کا کوڈ نام سن سٹریک/سٹارگیٹ (Sun Streak/Star Gate)تھا۔ اسے جو موقع ملا تھا اس سے مور ہاؤس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ لکھتا ہے کہ:۔
"Think of it: I can be trained to traverse time and space, to see and experience anything and everything", (page 77)
’’ترجمہ: ذرا سوچئے! میں یہ صلاحیت حاصل کرسکتا ہوں کہ زمان و مکان کی حدود کو عبور کرسکوں‘ کائنات کی ہر چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکوں اور اس کا تجربہ کرسکوں۔‘‘
"I will travel to other worlds, see things that happened long ago and learn to see things that have not even happened yet". (page 88)
ترجمہ:میں دوسری دنیاؤں میں سفر کرسکتا ہوں‘ ماضی بعید میں ہونے والے واقعات کو دیکھ سکتا ہوں اور جو واقعات ابھی ظہور پذیر ہونا ہیں میں ان کو بھی دیکھ سکتا ہوں۔
مور ہاؤس کو وہاں روحانی سراغرسانی کی ٹریننگ ملنا شروع ہوگئی۔ باقاعدہ لیکچر ہوتے۔ ٹریننگ سکول، اعلیٰ تکنیکی مشینوں اور آلات سے بھرا پڑا تھا۔ ٹریننگ کے آغاز پر وہاں کے چیف انسٹریکٹر مسٹر لیوی نے اسے بتایا کہ یہ ٹریننگ تمہاری زندگی بدل کر رکھ دے گی۔
"This training will change you for the rest of your life. Neither you nor your family will be the same" (Page
’’ترجمہ: یہ ٹریننگ آپ کی بقیہ زندگی کو بدل کر رکھ دے گی۔ حتیٰ کہ آپ اور آپ کا خاندان بھی ویسا نہ رہے گا۔‘‘
اس ٹریننگ میں اس وقت کے دھارے پر ماضی‘ حال اور مستقبل میں جانے کے متعلق بتایا گیا، مثلاً اس کی تفصیل میں وہ لکھتا ہے کہ
"In this lecture Mil handed out the historical evidence of time travel and out of body travel from ancient Egyptans heriographics to scriptures. Man, Mill argued, is more than his physical self" (page94)
’’ترجمہ: اس لیکچر میں مِل نے قدیم مصری تحریروں سےا خذ شدہ تاریخی دستاویزات تقسیم کیں جو کہ ٹائم ٹریول اور ماورائے جسم کے سفر سے متعلق تھیں۔ مِل نے دلائل سے واضح کیا کہ انسان جو کچھ نظر آتا ہے اس سے کہیں زیادہ صلاحیتیں اپنے اندر رکھتا ہے۔‘‘
روحانی جاسوسی کیلئے لیبارٹریاں
شروع شروع میں اسے مطالعہ کیلئے کچھ کاغذات دئیے جن کے بعد اس کی باقاعدہ تربیت شروع ہونا تھی۔ اس دوران کئی طرح کے ٹیسٹ بھی ہوتے رہے، چند ہفتوں بعد اس کی ٹریننگ کا آغاز ہوا۔ ٹریننگ سے پہلے مسٹر لیوی نے اسے لیبارٹری کا چکر لگوایا۔ ان کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ سی آئی اے نے روحانیت کے ذریعہ جاسوسی کو ایک باقاعدہ سائنس بنا دیا ہے یہ تربیت گاہیں ، پیروں، فقیروں جوگیوں کے ڈیرے نہیں بلکہ سائنسی آلات سے مزین جدید لیبارٹریاں ہیں ان میں سے چند کے متعلق موٹے موٹے نکات مور ہاؤس سے خود سنیے:۔
" He ( Mr.Riley, the senior Instructor) Said, Let me introduce you to world beyond. This is the monitoring room. This is where they monitor your body signs, respiration's pulse, temperature. This is your life line back to reality. If you ever get into trouble there in the Ether, they will know it in here, and they will break the session to get you back home. The joystick let the monitors control the cameras in the viewing rooms. They can zoom in you to see what you're writing, or you are doing on RV (Remote Viewing) and ERV (Extended Remote Viewing)
’’ترجمہ: مسٹر ریلے جو کہ ایک سینئر انسٹرکٹر ہیں‘ نے کہا: آئیے! میں آپ کو نہ سمجھ آنیوالی دنیا کا تعارف کرواؤں۔ یہ مانیٹرنگ روم ہے (نگرانی کا کمرہ ہے)۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ جسم کا درجہ حرارت، نبض اور جسمانی حرکات کی نگرانی کی جاتی ہے‘ یہاں کسی بھی خطرے کی صورت میں آپ کو واپس حقیقی دنیا میں لایا جاتا ہے۔ اگر روحانی دنیا میں سفر کے دوران آپ کسی قسم کی مشکل کا شکار ہوجائیں تو یہ لوگ جان جاتے ہیں اور یہ آپ کا تعلق روحانی دنیا سے توڑ کر آپ کو بحفاظت واپس لے آتے ہیں۔ جوائے سٹک (ایک آلے کا نام) کے ذریعے سے کمرے میں موجود تمام کیمروں کو کنٹرول کیا جاتا ہے آپ اگر دوسری دنیا میں کچھ لکھ رہے ہیں یا کچھ بھی کررہے ہیں تو یہ آپ کی کڑی نگرانی کررہے ہیں۔‘‘
ایک دوسرے آلہ کے متعلق بتایا گیا:۔
"On this little gimmick here we will monitor your brain waves during your first months of training. When we are certain that you can achieve the desired frequency in the appropriate amount of time, you don't have to wear the electrodes anymore"
’’ترجمہ:یہاں ٹریننگ کے ابتدائی مہینوں میں آپ کے دماغ سے نکلنے والی لہروں کی نگرانی کرتے ہیں‘ جب ہمیں یہ یقین ہوجائے گا کہ آپ ایک مخصوص وقت میں مطلوبہ فریکوئنسی کو حاصل کرچکے ہیں تو پھر آپ کو الیکٹروڈز پہننے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ایک اور کمرے کے بارے اسے بتایاگیا:۔
"This is ERV room number-I and the other is number-II. This is ERV chair you sit in it like this." Riley jumped into the seat and began pulling wires and belts on position. "There are light and volume controls, here where on this console, you wear these headphones"
’’ترجمہ: یہ ای آر وی کمرہ نمبر ایک ہے اور دوسرا نمبر دو ہے۔ یہ ای آر وی کرسی ہے جس پر آپ کو بٹھایا جاتا ہے‘ سیٹ میں ایک ریلے لگایا گیا ہے جس سے تاریں اور بیلٹ اپنی جگہ پر آجاتے ہیں اس میں روشنی اور آواز کو کنٹرول کرنے والے آلات بھی ہیں یہاں اس کنسول (مشینی آلہ) پر آپ کو ہیڈفون لگایا جاتا ہے۔‘‘
مور ہاؤس کیلئے حیران کن بات یہ تھی کہ لیبارٹری میں ہر چیز خاکی رنگ کی تھی۔ پردے دیواریں‘ فرش‘ مشینیں اور آلات کرسیاں‘ میز غرض ہر چیز ہلکے خاکی رنگ کی تھی۔ ایسا کیوں ہے؟ اس سوال پر اسے بتایا گیا کہ:۔
I asked why everything is gray? " To avoid mental noise, we correct information in the signal in transfer. It is kind of TV interference, the someting happens in your head, if there is a lot color, light or noise in the room where the viewer is working, the chances are high that it will interfare with the session. By eliminating all that mental noise, we can keep the chances of pure session fairly high.
’’ترجمہ: میں نے پوچھایہاں ہر چیز خاکی کیوں ہے تو مجھے بتایا گیا کہ ’’ذہنی سکون کیلئے‘‘ اگر آپ ذہنی طور پر یکسو نہیں ہیں یا اگر کمرے میں بہت زیادہ شور اور روشنی ہے تو اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ اس سے مشق میں خلل پیدا ہوگا۔ دماغی یکسوئی کو خراب کردینے والے عوامل پر قابو پاکر ہم ان مشقوں سے توقع سے زیادہ نتائج حاصل کرسکتے ہیں‘‘
لیبارٹری کے اگلے کمرہ میں اسے بتایا گیا کہ:۔
"This is dowsing room. It is where you will be trained to find a moving target on the map". "This is CRV (Coordinate Remote Viewing) room. It is bigger than the ERV room, with a narrow table, eight feet long in the middle. A row of track lights was centered over table and a control panel set next to the place viewer worked from. Everything was gray. Just like the others. This CRV chair had all the hookups the other ones did, plus it adjusts to whatever height you want to be comfortable."
’’ترجمہ: یہ ڈاؤزنگ روم ہے۔ یہاں آپ کو نقشے پر موجود متحرک ٹارگٹ کو تلاش کرنے کی تربیت دی جائیگی۔ یہ CRU روم ہے۔ یہ ERU روم سے بڑا کمرہ ہے‘ آٹھ فٹ لمبی اور قدرے پتلی میز کے ساتھ جو کہ کمرے کے درمیان میں موجود ہے۔میز کے عین اوپر روشنیوں کی ایک قطار ہے اور ایک کنٹرول پینل بھی اس جگہ سےآگے موجود ہے جہاں پر لوگ کام کرتے ہیں۔ ہر چیز خاکی رنگ کی تھی تمام دوسری چیزوں کی طرح۔ CRU کرسی (ایک خاص قسم کی کرسی)بھی یہاں موجود ہے۔‘‘لیبارٹری کے ٹور کے اختتام پر چیف انسٹریکٹر مسٹر لیوی نے اسے بتایا کہ زمان ومکان کو فتح کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ:۔
"When you are training to conquer time and space you will be traoubled by dreams, hallucinations because there are parallel worlds that touch and intersect with us constantly and there is world of deceivers. You are dealing with them all.......... you have long way to go". (page 91-95)
’’ترجمہ: زمان ومکان پر عبور حاصل کرنے کی تربیت کے دوران آپ کو کئی قسم کی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ کبھی جنات‘ ارواح اور دوسری مخلوقات آپ کو دھوکا دیں گی اور غلط راستوں پر پہنچانے کی کوشش کریں گی کیونکہ ہماری دنیا کی طرح دوسری مخلوقات کی بھی اپنی اپنی دنیائیں ہیں جو کہ مستقل آپس میں برسرپیکار رہتی ہیں‘ آپ کو ان سب رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہے کیونکہ آپ کو ایک لمبا سفر طے کرنا ہے‘‘
دشمن روحانی قوتوں سے مزاحمت
لیوی نے بتایا کہ زمان و مکان کے سفر کی ترتیب کے دوران کئی طرح کی روحانی رکاوٹیں پیش آئیں گی۔ دوسری غیبی مخلوقات مثلاً جن اور ارواح وغیرہ آڑے آئیں گے۔ اس نے خاص طور پر بتایا وہاں کئی دھوکے باز ہیں وہ غلط راستوں پر پہنچانے کی کوشش کریں گے ان سے خاص طور پر بچنا ہے (یہ ایسی بات ہے جیسے ہمارے ہاںمشہور ہے کہ چلہ کشی کرنے والوں کو شروع میں غیرمرئی قوتیں جنات وغیرہ آکر بہت ڈراتے ہیں لیکن جب طالب علم اپنی شخصیت کی طاقت کے زور پر نہ گھبرائے تو بالآخر یہ قوتیں اس کی مطیع ہوجاتی ہیں)
روحانی ٹریننگ کا طریقہ
آگے جاکر مورہاؤس لکھتا ہے کہ لیبارٹریوں کے اس معلوماتی ٹور کے بعد کلاس روم دکھائے گئے اگلے دوماہ لیکچر سنتے گزر گئے باقاعدہ امتحان ہوتے‘ نمبر اور گریڈنگ بھی ہوتی رہی‘ تین ماہ کی تھیوری کی تعلیم کے بعد پریکٹیکل ٹریننگ کا آغاز ہوا‘ یہ ٹریننگ ماسٹر ٹرینر کی نگرانی میں ہوئی۔ اگر ٹریننگ ماسٹر ٹرینر کے بغیر ہو تو جان جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ ٹریننگ کے سیشن کے دوران طالب علم کا بلڈپریشر، دل کی دھڑکن، درجہ حرارت، دماغ سے نکلنے والی شعاعیں، سانس کی رفتار اور جسم کے دیگر کئی اعضاء کی حالت کو مانیٹر کیا جاتا ہے۔ ٹریننگ انتہائی مشقت خیز ہوتی ہے۔ ٹریننگ کے سیشن کے دوران انسان کا نفس Spirit اس کے جسم کو چھوڑ کر زمان و مکان میں دئیے گئے اہداف کی طرف چلا جاتا ہے۔ اس دوران نفس کا جسم کے ساتھ تعلق بس ایک کمزور سی غیرمرئی تار سے ہوتا ہے اگر یہ تار ٹوٹ گئی تو پھر بندہ واپس نہیں آسکتا۔
ٹریننگ کی تفصیلات میں جاتے ہوئے مور ہاؤس لکھتا ہے کہ نفس پر جو کچھ گزرتا ہے جسم اس کو محسوس کرتا ہے مثلاً نفس آگ کے نزدیک جاتا ہے تو گرمی محسوس کرتا ہے اگر ٹھنڈی جگہ جائے تو جسم کو ٹھنڈ لگے گی‘ اگر خلا میں جائے گا تو اس کا دم گھٹنے لگے گا نفس کی تھکاوٹ سے جسم بھی تھکتا ہے۔ چنانچہ ہر ایک تربیتی پروگرام انتہائی تھکا دینے والا ہوتا تھا اور اس کے بعد گھنٹوں آرام ضروری ہوجاتا تھا۔
اپنی ٹریننگ کے بارے میں وہ بتاتا ہے کہ یہ ٹریننگ تقریبا 6 ماہ جاری رہی، ہر ایک سیشن ماضی کے کسی نہ کسی حقیقی واقعہ پر مشتمل تھا۔ مثلاً ایک واقعہ اس کی اپنی درخواست پر ہوا۔ اس کا ایک دوست ہوا باز جو آٹھ سال پہلے اپنے ہوائی جہاز کے حادثہ میں بحرالکاہل کے کسی جزیرہ میں گم ہوگیا تھا۔ مورہاؤس اس حادثہ کو ہوتے دیکھنے کیلئے ماضی کے سفر پر نکلا۔ اپنے اس تربیتی سفر میں وہ اس علاقہ کے جزیروں کو ایک ایک کرکے دیکھتا رہا، اکثر علاقے گہرے جنگلات اور پہاڑوں کے سلسلہ والے تھے۔ آخر کار ایک جگہ اس نے اپنے دوست کو پالیا اور ملاقات پر حادثہ کی تفصیلات پوچھیں۔ ہوا باز نے بتایا کہ ہمارا جہاز بہت نیچے اڑ رہا تھا پہاڑی چوٹی سے ٹکرایا اور ملبہ جنگل میں گرا، ہم آٹھوں کے آٹھ ساتھی مرگئے تھے، میں مرنے والوں میں آخری تھا۔ اس نے بتایا کہ مرنے کے بعد میں بہت دفعہ تمہارے خوابوں میں آتا رہا ہوں کئی دفعہ گھر بھی جاتا رہا ہوں۔ اس نے میرا اور میری بیوی کا شکریہ ادا کیا کہ ہم اس کے بچوں کا اب تک خیال رکھتے آئے ہیں پھر اس نے اپنی بیوی کے نام پیغام دیا کہ وہ جس شخص کے ساتھ مل رہی ہے اس سے شادی کرلے۔
زمان و مکان میں سفر کی تفصیلات میں جاتے ہوئے مور ہاؤس معلومات اخذ کرنے کے طریقہ کے متعلق لکھتا ہے کہ میں جو کچھ مشاہدہ کررہا تھا میں وہ ساتھ ساتھ لکھتا جارہا تھا اور ہاتھ سے سکیچ بھی کرتا جاتا تھا۔ ٹریننگ سیشن کے بعد جب میں نے اپنے منیجر لیوی کو وہ کاغذات دکھائے تو وہ اپنے آفس سے ایک فائل لے آیا اور مجھے دکھائی۔ میں حیران تھا کہ وہاں پر اس نے جو تصویر بنائی ہوئی تھی اور واقعہ کی جو تفصیل لکھی تھی وہ تقریباً وہی تھی جو میں دیکھ کر آیا تھا۔ لیوی نے بتایا کہ دراصل ہم نے اس حادثہ کی چھان بین کی تھی۔ جزیرہ پر رہنے والے لوگ جہاز کا ملبہ اٹھا کر لے گئے تھے اور لاشیں بھی‘ جن کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے تھے۔ حکومت نے ہماری اطلاع پر وہاں زمینی ریسرچ کیلئے ٹیم بھیجی جس نے ہماری اطلاعات کی تصدیق کی۔ (صفحہ 13-11)
روحانی جاسوسی کے عملی منصوبے
مور ہاؤس لکھتا ہے کہ کامیاب ٹریننگ کے بعد اسے دوربین نظارے(Extended Remote Viewing) کا انچارج بنایا گیا۔ اس جاب کے دوران انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے بڑے بڑے جاسوسی کام انجام دئیے۔ جن کی تفصیلات وہ اپنی کتاب میں دیتا ہے۔ انہی میں لاک سکاٹ لینڈ کے مقام پر ہونے والے پین ایم فلائٹ نمبر 103 کے مشہور حادثہ کی تفتیش کی۔ سوال یہ تھاکہ حادثہ کسی دہشت گردی کا نتیجہ ہے یا کوئی اور وجہ؟ زمینی تفتیش کے ساتھ ساتھ یہ کام سٹریک کو بھی دیا گیا۔ انہوں نے بھی دیکھا کہ یہ حادثہ دہشت گردی تھی جس کو ایک ایرانی فدائی خاتون نے سرانجام دیا۔ یہ خاتون جسم کے ساتھ بم باندھ کر جہاز میں داخل ہوئی۔ اس کے پاس دھماکہ کو آگ دکھانے کیلئے ریموٹ بم بھی تھا اس کے علاوہ چاکلیٹ بار کی شکل میں اس کے ہاتھ میں دھماکہ خیز مادہ تھا۔ مور ہاؤس اس جگہ پہنچا جس جگہ یہ منصوبہ طے پایا تھا۔ اس گھر کے ان افراد کو بھی دیکھا جنہوں نے اس منصوبہ کی تفصیلات طے کی تھیں۔ (صفحہ نمبر 155-156)
اسی طرح ان کی ڈیوٹی کوریا کے جہاز کے حادثہ کی تفصیلات دیکھنے کی لگی جو روس نے میزائل مار کر گرایا تھا۔ چونکہ یہ مسئلہ سیاسی لحاظ سے بھی بڑا حساس تھا اس لیے مسٹر لیوی اور مور ہاؤس نے علیحدہ علیحدہ تفتیش کی۔ مور ہاؤس بتاتے ہیں کہ وہ روحانی طور پر جہاز کے اندر پہنچ گئے۔ پائلٹ کو دیکھا وہ اپنے روٹ کے باہر جہاز کو چلا رہا تھا اور پائلٹ غیردلچسپی سے بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے جہاز کے اردگرد چکر لگا کر دیکھا تو اسے وہاں ایک غیرمعمولی آلہ نظر آیا جس کے متعلق اس کا خیال ہے کہ یہ سپیشل ٹائ&

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 014 reviews.